ایک ماں کی آخری نصیحت ایک سبق آموز حقیقت
عنوان: ایک ماں کی آخری نصیحت – ایک سبق آموز حقیقت
تحریر: Marukh Elk
یہ کہانی ایک ایسے بیٹے کی ہے جو دنیا کی چمک دمک میں اتنا کھو گیا کہ اُس نے ماں کی محبت کو نظر انداز کر دیا۔
📖 کہانی:
ایک نوجوان، ایک بڑی کمپنی میں نوکری کرتا تھا۔ صبح سے شام تک کام، دوستوں کی محفلیں اور پھر رات گئے موبائل پر مصروف۔ اُسے یہ سب بہت اہم لگتا تھا، لیکن ایک شخص تھی جو روز اُس کی راہ تکتے تکتے تھک جاتی — اُس کی ماں۔
ماہ و سال یونہی گزرتے گئے۔ ایک دن ماں کی طبیعت شدید خراب ہو گئی۔ ڈاکٹرز نے جواب دے دیا۔ ماں نے آخری بار اپنے بیٹے کو بلایا۔ بیٹا آیا تو سہی، مگر اُس کے ہاتھ میں اب بھی موبائل تھا۔ وہ جلدی میں تھا، کسی اہم میٹنگ میں جانا تھا۔
ماں نے کانپتے ہاتھوں سے اُس کا ہاتھ تھاما اور آہستہ سے کہا:
بیٹا، تم نے سب کچھ پایا، لیکن ماں کو کھو دیا۔ دنیا کا ہر رشتہ تمہیں بدلتا دیکھے گا، لیکن ماں وہی رہے گی — دعا دیتی، منتیں کرتی، تمہیں سنوارتی۔ اب وقت ہے، مگر شاید میرے پاس نہیں۔
یہ جملے بیٹے کے دل میں تیر کی طرح لگے۔ ماں کی آنکھیں بند ہو چکی تھیں۔ وہ اب کچھ کہہ نہ سکی — اور بیٹا صرف روتا رہا... دیر سے سمجھی گئی بات کا کوئی فائدہ نہیں تھا۔
🌸 سبق:
- ماں باپ کو وقت دینا دنیا کا سب سے خوبصورت عمل ہے
- کامیابی وہ ہے جو اپنوں کے چہرے پر مسکراہٹ لائے
- وقت نکل جائے، تو صرف پچھتاوا رہ جاتا ہے
خدارا... اپنے والدین کو وقت دیں۔ موبائل رکھ دیں، نظریں اُٹھا کر اُن کے چہرے دیکھیں۔ ان لمحوں کی قدر کریں، کیونکہ کل کو شاید صرف تصاویر رہ جائیں گی۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں