اسرائیل کا ایران پر حملہ کیا پاکستان کو بھی خطرہ ہے؟
🔹 اسرائیل کا ایران پر حملہ: کیا ہو رہا ہے؟کیا پاکستان کو بھی خطرہ ہے؟
حملے کی تفصیل:
13 جون 2025 کو اسرائیل نے “رائزنگ لائن” نامی آپریشن کے تحت ایران کی جوہری اور فوجی تنصیبات پر حملے کیئے — جس میں 200 طیارے اور ڈرون استعمال ہوئے۔
اس حملے کی زد میں درج ذیل اہم شخصیات بھی آئیں:
آئی آر جی سی کے سربراہ جنرل حسین سلامی
چیف آف سٹاف جنرل محمد باقری
ڈپٹی کمانڈر غلامعلی رشید
مشاورتی عہدے پر علی شمخانی
جوہری سائنسدان فریدون عباسی اور محمد مہدی تہرانی — مجموعی طور پر 6 سینئر شخصیات کی ہلاکت کی اطلاع ملی۔
● اسرائیل نے یہ حملہ کیوں کیا؟
اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ پیشگی حملہ تھا کیونکہ ایران کا جوہری پروگرام مزید آگے کی سمت جا رہا تھا — بالخصوص نطنز کی تنصیبات کی توسیع کی جا رہی تھیں۔
---
● ایران کا ردعمل
ایران نے اسے “جنگ کا اعلان” قرار اور سخت جوابی کارروائی کی دھمکی دی — تقریباً 100 ڈرون اسرائیل کی سمت روانہ کیے گئے — تاہم اسرائیل نے اکثر ڈرون تباہ کرنے کا دعویٰ کیا۔
● پاکستان کا موقف
پاکستان نے اسرائیل کی شدید مذمت کی اور کہا کہ یہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے — اسلام آباد نے ایران کی سفارتی حمایت کی اور مسئلے کا پُرامن حل نکالنے کی اپیل کی۔
● کیا جنگ چھڑ سکتی ہے؟
بین الاقوامی برادری نے سفارتی راستے اپنانے کی اپیل کی — اقوامِ متحدہ، آئی اے ای اے، روس، چین اور یورپی یونین نے فوری طور پر جنگ سے گریز کی تلقین کی۔
امریکہ نے براہ راست مداخلت سے گریز کیا لیکن کہا کہ وہ خطے کی صورتِحال کی نگرانی کرے گا۔
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ جنگ کا امکان توکم ہے لیکن مزید تنائو کی صورت میں یہ مزید بگڑ سکتی ہے۔
● آگے کیا ہوگا؟
ایران کی جانب سے مزید ڈرون یا میزائل حملے کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے — سفارتی چینل (عمان یا اقوامِ متحدہ) کی مزید کاوشیں صورتِحال کو مزید بگڑنے سے روک سکتی ہیں۔
اسرائیل نے ایران کی اعلی فوجی و جوہری قیادت کو نشانہ بنایا — ایران نے جوابی حملے کی وارننگ جاری کی — پاکستان نے سفارتی حمایت کا اعلان کیا — اور عالمی طاقتیں مزید تنائو سے بچنے کی اپیل کر رہی ہیں۔۔
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں